امریکی سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ یادداشت کمزور ہونے کا راز معلوم کر لیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق چوہوں پر کیے گئے تجربات سے پتہ چلا کہ دماغ میں ایک مخصوص پروٹین کی مقدار میں کمی یادداشت کی کمزوری کا سبب ہو سکتا ہے۔امید ہے کہ اس دریافت سے کھوئی ہوئی یادداشت کی واپسی کا علاج ڈھونڈا جا سکے گا۔
یہ تحقیق سائنس ٹرانسلیشنل میڈیسن جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
اس تحقیق میں بائیس سے اٹھاسی سال کی عمر کے آٹھ مردہ افراد کے دماغوں کا تجزیہ کیا گیا جنہوں نے موت کے بعد اپنے اعضاء طبی تحقیق کے لیے عطیہ کرنے کی وصیت کی تھی۔
تجزیے سے پتہ چلا کہ ایک خاص قسم کا پروٹین بنانے والا جین عمر
گزرنے کے ساتھ ساتھ کمزور ہوتا چلا جاتا ہے۔
بعد میں چوہوں پر کیے گئے تجربے میں پتہ چلا کہ جن جوان چوہوں میں اس پروٹین کی مقدار کم تھی وہ یادداشت کے امتحان میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے اور جن بوڑھے چوہوں میں مصنوعی طریقے سے اس پروٹین کی مقدار بڑھائی گئی، ان کی یادداشت زبردست طریقے سے کام کرنے لگی۔
اس تحقیق میں شامل پروفیسر ایرک کینڈل کے مطابق’چوہوں میں وقت کے ساتھ کمزور ہونے والی یادداشت واپس لانے میں کامیابی بہت حوصلہ افزا ہے‘۔
’کم سے کم اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ پروٹین ایک ذریعہ ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ عمر کے ساتھ کسی حد تک نیوران کے کام کرنے کی نوعیت میں تبدیلی یادداشت میں کمی کا سبب بنتی ہے‘۔